Pakistan latest updates, breaking news, news in urdu

نئی سیاسی پارٹی بنتے بنتے رہ گئی

طلعت عباس خان

354
Spread the love

ایک نئی سیاسی پارٹی بنائے جانے کیلئے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اس میں ایسے لوگوں کو مدعو کیا گیا تھا جن کے خیالات سن کر انہیں پارٹی میں اعلی عہدے د ئے جانے تھے ۔اس کیلئے ان پڑھ مگر سمجھدار،ہوشیار لوگوں کو بھی بلایا گیا تھا۔یہ پارٹی بنانے والوں کا کہنا تھا کہ ان پڑھ اس لئے کہ جعلی ڈگریوں کا مسئلہ پیدا ہی نہ ہواورپارٹی بد نام ہونے سے بچ جائے ۔اس لئے ہم نے اپنی پارٹی میں کسی ایسے بندے کو شامل نہیں کریں گے جھنوں نے بیرون ملک کا سفر کیا ہو۔ تاکہ جیتنے کے بعد کوئی انگلی نہ اٹھائا سکے کہ اس امیدوار کے پاس دوسرے ملک شہریت تھی ۔ اردو زبان کو ہم قومی زبان مانتے ہیں ۔لہذا یہاں ہر کوئی اپنا اظہار خیال اردو زبان میں کرے گا ]اس موقع پر ملکی معیشت کی بہتری ، کرونا وائرس کے کنٹرول ، تعلیم اور صحت کے بجٹ کے بارے میں تجاویز دی جائیں ۔ جو صاحب سب سے اچھی تجویز دیں گے اسے پارٹی میں اعلی عہدہ دیا جائے گا اور ایسے ہی شخص کو جب پارٹی اقتدار ر میں آئے گی اسے وزارت سے بھی نوازا جائے گا ۔لہذاسب نے بڑھ چڑ کر حصہ لیا ۔ان سب میں ایک ایسا شخص بھی تھا جس کی باتوں کو سب نے غور سے سنا ۔اس کا کہنا تھا کہ سائیکل ملکی معیشت کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ اگر کسی ملک نے ترقی کرنا ہے۔ معیشت کو بہتر کرنا ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ملک میں سائیکل کا استعمال بلکل بند کر دے کہا اگر ایسا ہو گیا توپھر دیکھنا ملکی معیشت میں کیسے بہتری نہیں آتی ۔ اس نے سائیکل چلانے کے ملکی نقصانات بتاتے ہوئے کہا کہ سائیکل چلانے والا کار نہیں خریدتا ،اس پر قرض نہیں لیتا ۔ کار میں پیٹرول نہیں ڈلواتا، کار کی انشورنس نہیں کرواتا۔گاڑی کی سروس نہیں کرواتا۔مرمت نہیں کرواتا۔ٹول پلازوں پر ٹیکس نہیں دیتا۔سائیکل چلانے والا صحت مند رہتا ہے۔وہ موٹا نہیں ہوتا۔بیمار نہیں رہتا ۔ لہذا ایسا شخص اسپتال نہیں جاتا۔ ڈاکٹروں سے چیک اپ نہیں کرواتا۔ ادوایات نہیں کھاتا۔جس کی وجہ سے ملکی جی ڈی پی سے وہ دور رہتا ہے۔ اس کے مقابلے میں فاسٹ فوڈ کا مالک اپنے ملازمین کے علاوہ تیس بندوں کو مزید نوکریاں دینے کا سبب بنتا ہے۔ ان میں ڈاکٹر ز حکیم ، میڈیکل سٹور کے مالکان شامل ہیں ۔ یہ سب چیزیں ہمیںبتاتیں ہیں کہ سائیکل ملکی معشیت کے لئے نقصان دہ ہے ۔ اسی طرح ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کرنے والوں میں کھیلوں کے میدان اورپارک ہیں ۔جہاںلوگ پیدل چلتے ہیں ۔سیر کرتے ہیں ۔ ہیلھ کلبوں سے بھی لوگ صحت مند رہتے ہیں۔لہذا ایسی تمام چیزیں جس سے انسان تندرست صحت مند ر ہتا ہو ۔، ان سب پر مکمل پابندی لگا دی جائے تاکہ ملکی معیشت ٹھیک رہے۔ اس کے بعد دوسرے ایشیو کے بارے میں تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کرونا کو ٹونٹی ٹونٹی میچ سمجھ کر اس سے مقابلہ کرنا ہو گا ۔ ہار جیت جس طرح سے گیم کا حصہ ہوتی ہے ،اسی طرح کرونا کو بھی بیماریوں کا حصہ سمجھا جائے ۔ کرونا سے نجات کیلئے دیسی علاج جاری رکھیں ۔ پنساری کی بتائی گئی دیسی جڑی بوٹیوں کا استعمال کریں ۔ اگر کرونا کا مریض دیسی علاج سے ٹھیک نہیں تو اسے اپنے علاقے کے صحت مند پیروں کے آستانے پر بھیجا جائے ۔ حکومت پیر صاحب کو اس پرسبسڈی دے گی۔اگر تو کرونا کے اچھے رزلٹ دنیا کو دکھانے ا ہیں تو ملک کی تمام ٹیسٹ کرنے والی لیباٹری بند کر دی جائیں۔نہ لیباٹری ہونگی اور نہ ہی کرونا۔ رزلٹ سامنے آئیں گے ۔ہماری عوام بڑی حوصلہ مند ہیں ۔ہمارے ہاں کے کسی بچے کااگر ٹمپریچر ایک سو ہو بھی جاتا ہے تو بچہ اس حالت میں بھی کھیلتا رہتا ہے۔بڑے تو اس کی بلکل پرواہ نہیں کرتے ۔جہاں تک چھینک مارنے کا ہے ۔تو یہ ا ﷲ کی نعمت سمجھا جائے ۔ہمارے لوگ تو اکثر چھنکیں مارتے رہتے ہیں کچھ تو اس زور سے یہ چھینکیں مارتے ہیں کہ قریب بیٹھے پرندے اڑ جاتے ہیں ۔آس پاس کے لوگ گھبرا جاتے ہیں ۔جو چھینک مارتا ہے اس کے بارے میں کہا جاتا ہے اس کے عزیز و اقارب نے اسے یاد کیا ہو گا ۔انہی لوگوں کو یہ چھنکیں آتی ہیں جھنے کوئی یاد کرتا ہے ۔ چھنکیں مارنا یا آنا، یہ بھی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ۔اس لئے چھنک مارنے والا ا ﷲ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے ۔ کرونا کو زکام فلوجیسا ہی سمجھا جائے۔ کام کاج پر پابندی نہ لگائی جائے۔ بیمار ہوتے رہے گے اور خود ٹھیک بھی ہوتے رہے گے۔سب سے کم بجٹ تعلیم اور صحت کا رکھنا چائیے ۔ اگر تعلیم کم ہوئی تو لوگوں میں احساس کمتری ، دوسروں کے بارے میں معلومات ختم ہو جائیں گی ۔ ہر ایک کو سو تک کی کنتی لازمی سکھائی جائے گی تانکہ ہر کوئی اپنا حساب خود کر سکے۔دینی بغدادی قاعدہ ہر ایک کو پڑھا جائے گاتانکہ مختلف ملکی زبانوں کو سمجھ سکھیں اور بول سکیں ۔لکھ سکیں ۔ شاعری کر سکیں ۔ اس سے زیادہ تعلیم کی ضرورت نہیں ۔ صحت کیلئے ضروری ہو گا کہ ہر گھر میں دیسی ادوایات ڈبوں میں رکھی جائیں۔ ہر گھر میں مرغی ضرور رکھنے کا کہا جائے گا تاکہ انڈہ مرغی ہر کوئی کھا سکے ۔ کٹے کٹیاں رکھنے کیلئے حکومت فنڈ دے گی ۔ہر جگہ ریلو کٹوں کے ساتھ ساتھ یہ دیسی کٹے بھی ہونگے تو ہم خوب ترقی کریں گے ۔ملک میں تمام جہاز کا غذی اڑائیں جائیں گے ۔ تا کہ ہر کوئی بغیر لائسنس کے اڑا سکے ۔ ایسا کرنے سے دنیا کی بد نامی سے ہم محفوظ رہے گے ۔ ملک میں سبزی کی دوکانیں ختم کر دے جائیں گیں تاکہ ہر کوئی سبزیاں خود اگائے اور خود کھائے کے فارمولے پر عمل ہو۔کہا عدالتوں میں کوئی پڑھا لکھا جج نہیں لگایا جائے گا ۔ ایسے بندے جج ہونگے جو دلیر روپ دھپ والے ہوں گے ۔ان ججوں کے تمام فیصلے کمپوٹر کیا کرے گا ۔ جج صا حب صرف کمپیوٹر پر ا نگلی رکھا کریں گے ۔ ایسا کرنے سے جج اور جوڈیشر ی بدنام نہیں ہونگے ۔یہ سن کر ایک اسی سالہ بابا نورا کھڑا ہو گیا کہا لوگوں عدالتوں کا برا حال ہے۔میراآج عدالت میں ساٹھ سالہ ایک پرانا کیس تھا۔ جج نے مجھ سے کہا اس عمر میں لڑکی چھیڑتے ہو۔ تم معافی کے لائق نہیں ہو ۔میں نے کہا سر میری بھی تو سنیے ۔ جج نے کہا تم کوئی بیس بائس سال کے لڑکے نہیں ہو۔ میں نے کہا جج صاحب یہ مقدمہ ساٹھ سال پرانا ہے ۔ جس لڑکی کو چھیڑنے کا الزام مجھ پر ہے وہ اب اپنے پوتے کے ساتھ عدالت میں موجود ہے۔ بھلا ہو اس بڑھیا کا جس نے آواز بلند جج صاحب کو کہا میں نے اس بزرگ کو چھیڑ خانی کرنے پر معاف کیا ۔جج نے یہ سن کر میرا نام لیتے ہوئے کہا عدالت آج ملزم نورے کو با عزت بری کرتی ہے۔ نورے نے کہا آج میں اسی سال کا ہو چکا ہو ں زندگی کے ساٹھ سال جیل میں گزار کر آ رہا ہوں میں پوچھتا ہوں اس کا حساب کون دے گا ۔ ۔یہ پارٹی اجلاس جاری تھا کہ بجلی چلی گئی جس سے لائٹ بند مائک بند ، پنکھے بند ، منہ بند ہو جانے سے نئی سیاسی پارٹی بنتے بنتے رہ گئی۔ ( کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور ویٹس ایپ پر رائے دیں۔(0364-)4908135