برطانوی رکن پارلیمنٹ ایم پی ریچل ہوپکنز نے کشمیر کی تازہ صورتحال کو برطانوی پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے لئے پارلیمنٹ میں کشمیر پر کھلی بحث کا مطالبہ کر دیا۔ رواں سال ستمبر میں برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال پر بحث کا امکان ہے۔ گذشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کی لوٹن ساوتھ سے رکن ایم پی ریچل ہوپکنز نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر بحث مارچ میں منعقد ہونا تھی جسے کورونا وبا کی وجہ سے موخر کر دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور معصوم شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ زیادہ شدت اختیار کر گیا ہے جس پر ہمیں فوری اس مسئلہ کو برطانوی پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئیے۔ ایم پی ریچل ہوپکنز اور دیگر ممبران کی کوششوں کے بعد برطانوی پارلیمنٹ میں رواں سال ستمبر میں کشمیر ایشو پر بحث کا قوی امکان ہے۔ چیئرپرسن کشمیر پارلیمنٹری گروپ ایم پی ڈیبی ابراھم نے بھی برطانیہ کے سٹیٹ منسٹروزارت خارجہ آفس لارڈ طارق احمد کے ساتھ بھی مسئلہ کشمیر اٹھایا اور کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لینے اور برطانوی حکومت کو کشمیر کی جانب توجہ دینے پر زور دیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے سفارتی سطح پر متحرک تنظیم جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل نے برطانوی پارلیمنٹ کی ممبر ایم پی ریچل ہوپکنز کی طرف سے پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال اٹھانے پر خیر مقدم کرتے ہوئے کشمیری کمیونٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خاتون آزادی کشمیر رہنما اور ‘دختران ملت’ کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی اور ان کی دو ساتھی خواتین کو تہار جیل کے ‘سزا وارڈ’ میں منتقل کیا گیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی علیحدگی پسند رہنما آسیہ اندرابی 2018 سے تہاڑ جیل میں قید ہیں جبکہ انہیں اور ان کی دو خاتون ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کواین آئی اے نے عسکریت پسندوں کو فنڈنگ کرنے کے الزام میں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیاتھا۔ آسیہ کے فرزند احمد بن قاسم نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ میری ماں اور انکی دو خاتون ساتھیوں کو تہاڑ جیل کے سزا وارڈ منتقل کیا گیا ہے-انہوں نے مزید لکھا کہ اس وارڈ کی حالت انتہائی دردناک ہے اور قیدیوں کو سخت مشکلات سے گذرنا پڑتا ہے۔ میری ماں کی عمر 60 برس ہے جبکہ ناہیدہ نسرین 54 برس اور فہمیدہ صوفی 32 برس کی ہیں۔ یہ تینوں خواتین مختلف امراض میں مبتلا ہیں- آسیہ اندرابی کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی حامی ہیں۔ زندگی کا کافی حصہ وہ بھارتی جیلوں میں گزار چکی ہیں۔ آسیہ اندرابی کشمیری خواتین کی تنظیم دختران ملت کی بانی ہیں۔ دختران ملت کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے لیے کام کرنے والی آل پارٹیز حریت کانفرنس کا حصہ ہے، جس کا بنیادی مقصد کشمیر کی بھارت سے علیحدگی ہے۔ آسیہ اندرابی کشمیر علیحدگی پسند خواتین میں سب سے اہم ہیں۔ ان کے حامی انہیں آئرن لیڈی کہتے ہیں۔آسیہ کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو کو بھی جیل میں قید ہوئے 28 برس ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی دہشت گردی جاری ہے اور جمعرات کے روز بھی ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز نے مزید 3 کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ ضلع پلوامہ میں 24 گھنٹوں کے دوران 5 کشمیری نوجوان شہید ہو چکے ہیں جنہیں نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں شہید کیا گیا۔ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے اور عالمی برداری مقبوضہ کمشیر کی صورتحال پر بھارت سے جواب طلب کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں خواتین اور بچوں کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے بھارتی قابض افواج کے مظالم کی تفصیل بیان کر دی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے مطابق مودی کی ہندوتوا حکومت کے احکامات پر مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج مظالم کر رہی ہے جبکہ عالمی برادری کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور مظالم پر خاموشی ناقابل قبول ہے۔ گزشتہ ہفتے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے رابطہ گروپ اجلاس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ اور وہاں جاری لاک ڈاؤن ختم کرے۔ اجلاس میں بھارت سے کہا گیا کہ وہ تمام گرفتار کشمیریوں کو بھی رہا کرے۔ او آئی سی کے رابطہ گروپ اجلاس میں مقبوضہ کشمیرپربھارتی قبضیکی مخالفت کی گئی۔ شرکائے اجلاس نے مقبوضہ کشمیر میں نئے بھارتی ڈومیسائل قانون کو بھی مسترد کر دیا۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق ورچوئل اجلاس میں شرکا نے بھارت سے کہا کہ وہ مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر بند کرے۔