ایک سال گزر گیا،عرفان صدیقی کیساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات نہ ہوسکیں
اسلام آباد :معروف دانشور، کالم نگار، استاد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے مشیر عرفان صدیقی کی گرفتاری، جیل میں ڈالنے اور ہتھکڑی لگانے والے افسوس ناک واقعہ کو پورا سال گزرگیا ہے لیکن اس واقعے کی کوئی تحقیقات ہوئی نہ ذمہ داروں کا تعین کیاگیا۔ گزشتہ برس26 اور 27جولائی کی درمیانی شب درجن بھر گاڑیوں میں آئے بیس سے زائد باوردی مسلح اہلکاروں اور سادہ لباس میں آئے افراد نے اسلام آباد کے سیکٹر جی 10میں واقع عرفان صدیقی کے گھر پر چھاپہ مارکر 76 سالہ صحافی اور استاد کو اس حال میں پکڑ کر گاڑی میں ڈال لیا کہ انہیں اگلے دن ہتھکڑیاں لگا کر ایک خاتون اسسٹنٹ کمشنر کے سامنے پیش کیاگیا جس نے انہیں 14 روز کے عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عرفان صدیقی کے خلاف مقدمہ خارج کردیا لیکن ایک سال گزر جانے کے باوجود نہ تو کوئی کمیٹی بنی، نہ تحقیقات ہوئیں کہ ایک معزز استاد کے ساتھ یہ سلوک کس کے حکم پر ہوا؟ نہ کسی ذمہ دار کا تعین ہوا، نہ محاسبہ؟ رابطہ کرنے پر متعلقہ انتظامیہ کے اہلکار کہتے ہیں کہ اب یہ فائل داخل دفتر ہوگئی ہے۔