کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ادارہ فلاحی مقاصد کیلئے بنایا جائے، اسکو چلانے کی غرض سے اسکے کئی ASSESTSیا سبسڈیریز قائم کی جائیں اور پھر اس بنیادی ادارہ کو ہی ختم کرنے کی سازش کرکے اسکی سبسڈیریز SUBSIDIARIESکو ہی ادارہ بناکر بڑوں کا پیٹ پالا جائے ان کی عیاشیاں اور زندگی کو آسانیاں دی جائیں؟اور جن کیلئے یہ بنا انکو مرنے کیلئے لاوارث چھوڑ دیاجائے ؟ یقینا پڑھنے والوں کا جواب نفی میں ہوگا، میں نے گزشتہ آرٹیکل میں پاک فوج کے ریٹائرڈ جونیئر کمیشنڈ آفیسر ز یعنی نائب صوبیدار،حولدار اروں سپاہیوں،شہدا کی بیواں کیلئے انگریز دور کے قائم کردہ فوجی فانڈیشن بارے لکھا،اس پہ جب مزید تحقیق کی تو پتہ چلا کہ فوجی فانڈیشن ایک ایسا ادارہ ہے جس سے پاک فوج کے لاکھوں ریٹائرڈ جے سی اوز،سپاہی اور شہدا کی بیواوں کی زندگی انکا علاج جڑا ہوا ہے۔ فوجی فانڈیشن کو انگریز سرکار نے ریٹائرڈ فوجی ملازمین کیلئے قائم کیا تاکہ ان کیلئے ریٹائرمنٹ کے بعد علاج معالجہ اورہر قسم کی سہولیات میسر ہوسکیں۔ اسی فوجی فانڈیشن کے قیام کے وقت اس کو چلانے کیلئے اور خود انحصار بنانے کیلئے SEED MONeYدی گئی جس سے فوجی فانڈیشن فوجی سیمنٹ، فوجی فرٹیلائزر،بن قاسم، ماڑی پیٹرولیم سمیت کئی ادارے قائم کئے گئے، جن کا بنیادی مقصدانکے پرافٹ میں سے فوجی فانڈیشن کے معاملات کو چلاناتھا خاص کر ریٹائرڈ فوجی ملازمین کے علاج معالجہ، ان کے بچوں کیلئے سکول کالج اور ان کی دہلیز پر ہرقسم کی سہولیات بہم پہنچانا تھا، یہ کام گزشتہ 70سالوں سے بخوبی ہورہا تھا اور گزشتہ 4ماہ تک ہوتا رہا تھا۔اچانک ہی فوجی فانڈیشن کے مالی معاملات متاثر ہونا شروع ہوگئے۔ اب یہ نیب، ایف آئی اے یا کوئی ہائی پاور انکوائری کمیشن دیکھنا ہوگا کہ ایک ایسا ادارہ جسکو چلانے والے اسکے تمام ماتحت ادارے منافع میں ہیں تو پھر اسکے مدر انسٹی ٹیوشن فوجی فانڈیشن کا بھٹہ کیوں بٹھا یا گیا، یا اسکا ڈرامہ رچا یا گیا، میری اطلاعات کیمطابق جب سے فوجی فانڈیشن او ر اسکے ماتحت انڈسٹریز یا اداروں کو ریٹائرڈ فوجی فوجی افسران خاص کر ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ میجر جنرل،لیفٹیننٹ جنرلزکو ایک طرف کرکے وہاں پر سویلین لوگوں کو لگایا گیا اس ادارے کی تباہی شروع ہوئی، فوجی فانڈیشن اگر واقعی بری حالت میں تھا یا ہے تو مجھے کوئی بتائے گا کہ وہاں پر 4سے 5لاکھ اور 10سے 12لاکھ تنخواہ لینے والے ریٹائرڈ میجر جنرلزیا فوجی فاونڈیشن کے سربراہ( یہ افراد اپنے متعلقہ فیلڈ کے سپیشلسٹ رہے ہیں،) انکو کیوں ہٹایا گیا؟ اور اگر ہٹایا گیا تو کیا ان سے بہتر کوئی سویلین شخص لایا گیا؟ اور اگر واقعی مالی معاملات میں تنا تھا تو ریٹائرڈ فوجی افسران کو ہٹایا گیا تو کیانئے رکھے جانے والے ملازمین آدھی تخواہنئے پہ آئے؟ تو مزے کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی میجر جنرل جو ڈاکٹر ہے یا انجینئر ہے یا کوئی بریگیڈیئر ایجوکیشن کا ایکسپرٹ ہے تو اگر وہ یہاں پر تنخواہ 3لاکھ سے 5لاکھ تک لیتا تھاتو ان کو نکال کر فوجی فانڈیشن میں اب تقرریاں 30لاکھ سے لیکر 74لاکھ تک ماہانہ کیوں ہورہی ہیں؟ اور اس میں زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنی تنخواہ لینے والے اپنی فیلڈ کے ایکسپرٹس تو نہیں وہ موجودہ MDکے عزیز و اقارب یا چہیتے ہیں، کوئی ان ایم ڈی ملک ارشد سے پوچھے کہ 7ارب روپے سالانہ بجٹ والے ادارے جس کے کشمیر، گلگت میں BHO، سکول اور کالجز سمیت مختلف شہروں میں سنٹرتھے ،کیا آپ نے وہاں پر کوئی ایک کام کیا ہے کہ وہاں ان سینٹرز کوسرکاری یا پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ میں چلا کر ان کی آمدن سے ریٹائرڈ اور غریب فوجی ملازمین کو ریلیف دیا جاسکتا؟میرا خیال ہے کہ نہیں، ارشد ملک نے آتے ہی جو کام سب سے پہلے کیا وہ تھا اپنی تنخواہ 74لاکھ ماہانہ لگوانا، اسکے بعد انہوں نے فوجی فانڈیشن کے آئینی بورڈ کو فعال کرنے کی بجائے اسکو مزید کھڈے لائن لگاتے ہوئے خود کو ڈکٹیٹر بنا لیا اور پھر اسکے بعد فوجی فانڈیشن کی تباہی کی اصل داستان شروع ہوتی ہے ،جیسے میں اوپر لکھ چکا ہوں کہ فوجی فانڈیشن کی تمام سسٹر آرگنائزیشن پرافٹ میں چل رہی تھیں، اچانک ہی معاشی بحران سے گھبراکر ارشد ملک نے 600سے ایک ہزار ریٹائرڈ فوجی ملازمین کو ادارے سے نکال دیا، اوپر سے گلگت، کشمیر اور ملک میں موجود ڈسپنسریوں کی اکثریت کو ایک ہی حکمنامہ کے تحت بند کرتے ہوئے ان کا سٹاف بغیر نوٹس فارغ کردیا، ارشد ملک نے یہاں تک بس نہیں کیا بلکہ انہوں نے ٹیکنیکل کالجز، سکول بھی بند کرنا شروع کردیئے اور ساتھ ہی ساتھ وہاں موجودسٹاف اور خاص کر ٹیچرز کی تنخواہیں آدھی کردیں اور کئی کو فارغ کردیا
یہاں پر سب سے زیادہ ظلم یہ کہ ایم ڈی فوجی فانڈیشن ارشد ملک جن کا کلہ بہت مضبوط ہے نے ایک طرف مالی بحران کی آڑ میں سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین کے گھر کا چولہا بند کردیا دوسری طرف انہوں نے علاج معالجہ کی غرض سے آنیوالے ریٹائرڈ فوجی ملازمین سے طبی ٹیسٹوں کے 700سے 1000روپے بٹورنا شروع کردیئے اب جو ریٹائرڈ فوجی 15ہزار ماہانہ پینشن لیتا ہے وہ اپنی بیوی،بچوں یا اپنے ٹیسٹوں کیلئے ہزاروں روپے کہاں سے لائے گا؟ کئی ریٹائرڈ فوجی ملازمین وہاں پر ٹیسٹوں کی فیس کا سن کر بغیر علاج معالجہ، ادویات لئے واپس جانے پر مجبور ہوگئے ہیں، فوجی فانڈیشن میں بے بسی اور ظلم کی داستان یہاں پر ہی ختم نہیں ہوتی، بعض ریٹائرڈ فوجی ملازمین کو فری ٹیسٹ اور فری ادویات ملتی تھیں انکی آدھی سے زائد فری ادویات بھی اب ان کو ملنا بند ہوگئی ہیں، ادویات کیلئے غریب حولدار اور سپاہی کو باہر میڈیکل سٹور کا دروازہ دکھایا جارہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ ارشد ملک جو خود ایک ادارے کے شعبہ اکانٹس سے تعلق رکھتے ہیں ان کو کس نے اتنا اختیار دیدیا کہ وہ فوجی فانڈیشن کے مالکان (اصل مالک /آنر،ریٹائرز فوجی ملازم ہیں) کو ہی علاج معالجہ کی سہولیات سے محروم کردے؟ اگر ان کی فیملی کیلئے کراچی میں کرونا کے پیش نظر سٹینڈ بائی ایک وینٹی لیٹر ز، ایک کمرہ اور سٹاف رکھا جاسکتا ہے تو کسی شہید کی بیوہ، کسی ویٹرن ڈس ایبل اور کسی غازی کیلئے کیوں نہیں؟اگر ان کیلئے اسلام آباد میں الگ ایک وینٹی لیٹر، کمرہ اور نرس Spareکی جاسکتی ہے تو گلگت، کشمیر کے کسی پہاڑی علاقے کے 30ہزار سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کیلئے ڈسپنریاں کیو ں نہیں کھلی رکھی جاسکتی تھیں ۔؟ یہ سارا نیت اور محنت کا کھیل ہے، ایک ریٹائرڈ جرنیل یقینا اپنے ادارے کو پاں پر کھڑا رہنے کی ہمت اور وژن رکھتا ہے اوریہ ماضی میں ثابت بھی ہوچکا ہے۔ فوجی فانڈیشن کو چلانے والے طاقتور حلقوں کو دیکھنا ہوگا کہ ان سے کہاں غلطی ہوگئی؟ کیوں ایک چلتا اور مستحکم سیٹ اپ صرف 120دن میں زمین بوس ہورہا؟
Prev Post
Next Post