کے پی کے گورنمنٹ کی محمد حسن کیخلاف درخواست خارج
عمر قید کی سزاکے خلاف ملزم کی اپیل مسترد کردی گئی
اسلام آباد (آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے پی کے گورنمنٹ کی محمد حسن کے خلاف زائد المعیاددرخواست کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سب سے زیادہ زائد المیعاد مقدمات کے پی کے صوبے کے آتے ہیں۔یہ دانستہ اور جان بوجھ کر تاخیر کی جاتی ہے،عدالت کی رائے ہے کہ وزیر اعلی نے جو لا کمیٹی بنائی ہے اس پر نظر ثانی کی جائے 45 دن زائد المعیاد درخواست کا کیا جواز بنتا ہے.معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت عدالت کے سامنے پرانے مقدمات میں ہی تاخیر سامنے آ رہی ہے۔لا کمیٹی کی سربراہی خود وزیر اعلی کے پی کے کر رہے ہیں،لا کمیٹی کی تشکیل کے بعد اب مقدمات بروت داخل ہو رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت عظمی نے محد حسن کے خلاف کے پی کے حکومت کی درخواست زائد المعیاد ہونے پر خارج کر دی ۔سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی محمد امین نے قتل کے ملزم اشرف کی عمر قید کے خلاف اپیل کی سماعت کے موقع پر قرار دیا ہے کہ شک کا شبہ ملزم کو ملتا ہے لیکن کیس میں شک پیدا نہیں کیا جانا چاہیے ، اگر قانون کی تشریح بدلنا پڑی تو بدلیں گے۔ معاملہ کی سماعت جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھائی کی جانب سے اشتعال میں اکر بھائی کی بیٹی کو قتل کرنا بدقسمتی ہے،قانون کو اس مقام پر لانا ہے جہاں معاشرے میں استحکام پیدا ہوں،معاشرے میں اسلحہ کی اجازت ہونی ہی نہیں چاہیے،جب شارٹ ٹمپر لوگوں کے پاس اسلحہ ہوگا تو ایسے واقعات ہوں گے،اسلام میں غصہ کو اسی لئے حرام کیا گیا ہے۔وکیل مدثر خالد عباسی نے اس موقع پر دلائل دئیے کہ دو بھائیوں کے جھگڑے کے دوران گولی ایک بھائی کی بیٹی کو لگ گئی،ماتحت عدالتوں کے فیصلوں میں سقم ہے،گواہیوں میں تضاد ہے ۔عدالت عظمی نے مجرم اشرف کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد قرار دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے ۔ مجرم اشرف پر کھانے کے دوران جھگڑے پر بھائی کی بیٹی کو قتل کا الزام تھا۔