وفاقی دارلحکومت میںسرکاری ادارے کی ناقص حکمت عملی کے باعث ،ہیپاٹائٹس ،ایڈزسمیت دیگر مہلک بیماریوں کے پھیلائو کے خطرات منڈلانے لگے ہیں
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی دارلحکومت میںسرکاری ادارے کی ناقص حکمت عملی کے باعث ،ہیپاٹائٹس ،ایڈزسمیت دیگر مہلک بیماریوں کے پھیلائو کے خطرات منڈلانے لگے ہیں،لاکھوں روپے ماہانہ اور کروڑوں روپے سالانہ لینے والا ٹھیکیدار کرپٹ افسران کی آنکھوں کا تارا بن گیا ہے ،سی ڈی اے مجسٹریٹ نے تمام تر تفصیلات طلب کر لی ہیں،معلومات کے مطابق گزشتہ روز ترنول مہرآبادی کے علاقہ میں پمز ہسپتال کے انفکیشن ویسٹیج کو تلف کرنے کی بجائے وہاں ایک نجی کباڑخانہ میں سرنج،ٹیوب،سوئی،نپل،ہینڈلز الگ الگ کرکے پھر انہیں صاف کر کے دوبارہ ہسپتالوںمیں فروخت کیا جا رہا ہے ،اور اس سلسلہ میں متعدد بار پمز اور دیگر اداروں کو شکایا ت بھی کی گئی تھیںلیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوئے،اور بتایا گیاہے لیبارٹری ٹیسٹ کے وائلز بھی دوبارہ استعمال میں لائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں متعدد بیماریوں کی تشخیص نہ ہونے کی بڑی وجہ بھی یہی ہیں،اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پمز ہسپتال کے عملہ کی ملی بھگت سے پورے شہر میں مہلک بیماریوں کی مفت میں بندر بانٹ جاری ہے ،اور بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر پمز ہسپتال کے انفکیشن ویسٹیج کا ٹھیکہ چوہدری وارٹ ،شاہد جان خٹک اور انور مسیح کو دیا گیا تھا اور ا س کی مدد میں ماہانہ انہیں 15لاکھ روپے ادا کیے جا رہے ہیں اور مہرآبادی اور ترنول کے علاقہ میں مزید چھوٹے ٹھیکیدار وں کو پورا ملبہ فروخت کر دیتے ہیں اور پھر وہ صفائی کرکے پھر ہسپتالوںکو سپلائی شروع کرتے ہیں،دوسری جانب اس سلسلہ میں پلاسٹک میٹریل گزشتہ ہفتہ کو سی ڈی اے ٹریکٹر ٹرالی میں ڈال کر کے تلف کرنے کی بجائے کہیں سپلائی کرنا تھا کہ وہ پکڑے گئے اور ا س سلسلہ میں بھی سی ڈی اے کے مجسٹریٹ سردار آصف نے معاملہ کو ٹیک اپ کیا تو پھر سی ڈی اے ٹریکٹر ٹرالی کے پیچھے بھی چوہدری وارث اور دیگر ملزمان کارفرما تھے ،اب جبکہ معلوم ہوا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتال،سرکاری ،نیم سرکاری کا انفکشن ویسٹیج کا بھی سراغ لگانا ناگز یر ہو چکا ہے کہ یہ مہلک بیماریوں سے محفوظ بنانے کے لیے ایف آئی اے سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سامنے آنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔