اسلام آباد(وقائع نگار)نیب عدالت میں سابق نیب چیئرمین سمیت دیگر دو افسران کے خلاف درخواست دائرکر دی گئی،عدالت نے طیبہ گل کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کر لیا ہے ،گزشتہ روز نیب عدالت کے جج رائو عبدلجبار خان کی عدالت میں طیبہ گل نے وکیل چوہدری ریاض احمد کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ چیئرمین احتساب بیورو ،ڈپٹی ڈائریکٹراور ڈائرکٹر جنرل نیب لاہور کے خلاف متعدد اپیلیں کی گئیں کہ انکے ساتھ ہونیوالی زیادتی کا ازالہ کیا جائے ،اس پر عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے موقف اور شواہد کے حوالہ سے قانون کے مطابق متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کریں ،اور نیب کو ہدایت کی گئی کہ وہ نیب سے فوری جواب جمع کرائے ،اور عدالت نے رجسٹرار کو حکم کی کاپی شکایت کنندہ اور سی ڈبلیو کو انکوائری کو بھیجنے کے ساتھ فوری جواب دے،اور نیب کا جواب 3اپریل انا چاہیے ،واضع رہے کہ اس سے قبل ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس زیر سماعت رہا اور جس میں انکوائری کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ کمیشن کی تشکیل کے پیچھے ان کی تذلیل یا بدلہ لینا تھا۔
اور اس سے قبل کی کارروائی میں جج نے انکوائری کمیشن کے جاری کردہ نوٹسز پر روک لگا دی تھی وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا تھا کہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہونے کے باوجود وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن بنایا اور کمیشن نے سابق چیئرمین نیب کو نوٹس بھی جاری کیاجس وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں جواب جمع کرایا۔جس پر کیس میں طیبہ کو فریق بنانے کے عدالتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت صرف مفاد عامہ کے معاملات پر کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔انہوں نے کمیشن کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس سابق اینٹی گرافٹ کروسیڈر کے خلاف کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔جبکہ دوسری درخواست میں درخواست گزار زینب عمیر کے وکیل ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے 23 جولائی 2022 کو نیب کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ جاوید اقبال
نے استدعا کی کہ کمیشن مبینہ مجرموں کے خلاف شکایت کنندہ کے ذریعہ لگائے گئے "جنسی جرائم بشمول حملہ، ہراساں کرنا، اشتعال انگیزی اور توہین آمیز سلوک، بدتمیزی، بدانتظامی، غلط استعمال اور اختیارات کے غلط استعمال” کے الزامات کی تحقیقات کرے گا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طیبہ گل نے پی اے سی کے سامنے الزام لگایا تھا کہ ڈی جی نیب نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر بیورو کے لاہور آفس کے ایک کمرے میں کیمرے لگائے، اسے برہنہ کیا اور ویڈیوز بنائی جو بعد میں اس کے شوہر کو اس وقت دکھائی گئیں جب نیب ان پر ذہنی تشدد کرتی تھیں۔ ‘جعلی’ مقدمات میں حراست۔ یہ تمام الزامات بے بنیاد تھے اور کسی بھی قسم کے ثبوت سے ان کی تصدیق نہیں کی گئی۔ تاہم اب کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کے تحت ایک کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔تاہم عدالت اس کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا تھا ، اب دریں اثناء طیبہ گل نے پھر نیب عدالت سے رجوع کیا ہے جس کا جواب 3اپریل تک طلب کیا گیا ہے ،
Next Post